مرا طرز بیان شوق بیباکانہ ہوتا ہے
مرا طرز بیان شوق بیباکانہ ہوتا ہے
عمل جو رند سے ہوتا ہے وہ رندانہ ہوتا ہے
مری روداد میں مضمر ہے حال زندگی تیرا
بیان عشق گویا حسن کا افسانہ ہوتا ہے
نہیں ملتی ہے دم لینے کی مہلت شمع محفل کو
ادھر پروانہ ہوتا ہے ادھر پروانہ ہوتا ہے
حریف نرگس مستانہ کیا کوئی تمہارا ہو
جسے دیوانہ تم کرتے ہو وہ دیوانہ ہوتا ہے
کبھی رندان محفل بے پیے مخمور ہوتے ہیں
کبھی یہ خاص فیض نرگس مستانہ ہوتا ہے
جب ان سے زعم خودداری میں کھنچ جاتا ہوں کہتی ہیں
یہ طرز میرزایانہ تو معشوقانہ ہوتا ہے
جب ابر میکدہ بر دوش صحن باغ میں آئے
اسی کو کہتے ہیں فرزانہ جو دیوانہ ہوتا ہے
جناب واعظ رنگیں بیاں سے کوئی یہ پوچھے
کہ کیوں ہر وعظ میں ذکر مئے و پیمانہ ہوتا ہے
میں کہنے کو تو اپنی داستان عشق کہتا ہوں
مگر منہ سے نکل کر حسن کا افسانہ ہوتا ہے
مے امید سے بھر لیتا ہوں عاجز نہیں ہوتا
تہی دستی میں جب خالی مرا پیمانہ ہوتا ہے
بڑھا دیتا ہوں میں خود ہاتھ رکتا ہے اگر ساقی
مرا ہر فعل بزم مے میں بے باکانہ ہوتا ہے
ابھی جو راز ہے پنہاں عیاں ہو جائے گا اک دن
کہ افسون محبت ہی تو پھر افسانہ ہوتا ہے
رہی قید مکاں سے مے کشی آزاد بیدلؔ کی
جہاں وہ بیٹھ جاتا ہے وہی مے خانہ ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.