مرا تو وقت گھر سے کوچ ہی کا ہے
مرا تو وقت گھر سے کوچ ہی کا ہے
سوال سارے گھر کی زندگی کا ہے
یہاں تو دوستی نبھے نہ دشمنی
زمیں ہے جس کی آسماں اسی کا ہے
ترس نہ جائے رقص و رم کو بھی کہیں
وہ دشت جس پہ سایہ آدمی کا ہے
جو دن نہ گزرے وہ بھی دن گزارنا
ہمارا کیا یہ سانحہ سبھی کا ہے
یہ امتحاں گراں ہے اور بہت گراں
مگر یہ کرب تو کبھی کبھی کا ہے
مرے شکست جو شکست کھا گئے
خموش ہوں کہ دن ہی خامشی کا ہے
ہر ابتدا کو انتہا کا ہے گماں
ہر انتہا کو غم کسی کمی کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.