مرا وجود عذابوں کی دھوپ چھاؤں میں تھا
مرا وجود عذابوں کی دھوپ چھاؤں میں تھا
زمیں کی قید سے نکلا تو میں خلاؤں میں تھا
پلا کے زہر اندھیرے کا پی گیا امرت
لباس خضر میں جو شخص رہنماؤں میں تھا
ورق الٹ دے کبھی ہنس کے چھین لے وہ کتاب
اسی کا رنگ نئی موسمی ہواؤں میں تھا
ٹھہر کے دم نہ لے ہر سمت ہیں سراب یہاں
ہوا ہے زرد وہ پودا جو سرد چھاؤں میں تھا
ندی پہ کھیت میں پنگھٹ پہ ہر جگہ موجود
اسی کے ساتھ رہا جب سلیمؔ گاؤں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.