مرا وجود ہے اک نقش آب کی صورت
مرا وجود ہے اک نقش آب کی صورت
شکست جس کا مقدر ہے خواب کی صورت
بکھر نہ جاؤں فضا میں ورق ورق ہو کر
ہوا کی زد میں ہوں کہنہ کتاب کی صورت
تناؤ حد سے بڑھے گا تو ٹوٹ جائیں گے
دلوں کے رابطے تار رباب کی صورت
کسی بھی لمحے نکل جاؤں گا ہوا کی طرح
مرا بدن ہے حصار حباب کی صورت
درون سینہ کوئی چیختا ہے شام و سحر
یہ قہقہے تو ہیں رخ پر نقاب کی صورت
غرور وقت سے نشہ ہوا سوا صابرؔ
مری انا تھی پرانی شراب کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.