مرا وجود ہے کیا ذرۂ فضول ہوں میں
مرا وجود ہے کیا ذرۂ فضول ہوں میں
یہ کم نہیں ہے کہ اس راستے کی دھول ہوں میں
وہ دن بھی تھے کہ میں اک سایہ دار برگد تھا
یہ رت بھی آئی کہ اک خشک سا ببول ہوں میں
بدل رہی ہیں ہر اک پل حیات کی قدریں
اور ایسے دور میں اک مرد با اصول ہوں میں
میں کیا بتاؤں کہ خود مجھ کو بھی نہیں معلوم
یہ کیسا غم ہے مجھے کس لیے ملول ہوں میں
نہ پا سکے گا کوئی نجمؔ رنگ و بو مجھ میں
ہزار بار جو مسلا گیا وہ پھول ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.