مرا وجود وہی ہے تری کہانی میں
کہ جیسے مچھلیاں پلتی ہیں یار پانی میں
لبوں کی چاشنی ہے آج تک وہی کی وہی
تمہارا نام لیا تھا کبھی روانی میں
بچھڑ کے اس سے کسی اور سے ملا تھا میں
بدل کے شکل وہ آیا تھا زندگانی میں
میں اس کے جسم کی خوشبو کو ڈھونڈھتا ہی رہا
نہ وہ گلاب میں پائی نہ رات رانی میں
کسی کو اندھے کنویں میں امان بخشی ہے
کسی کی جان بچائی ہے بہتے پانی میں
سخن کی بارشیں ہوتی ہیں آج تک کاشفؔ
کسی کا شعر سنا تھا کبھی جوانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.