مرے علاوہ غیر کا خیال کیسے آ گیا
مرے علاوہ غیر کا خیال کیسے آ گیا
تمہارے دل کے شیشے میں یہ بال کیسے آ گیا
ابھی تو لذت خلش سے دل مرا بھرا نہ تھا
ابھی سے زخم دل میں اندمال کیسے آ گیا
ابھی تو دل کے تھامنے کو ہاتھ بھی اٹھا نہیں
ابھی سے دھڑکنوں میں اعتدال کیسے آ گیا
ابھی تو ناتمام ہیں فراق کی صعوبتیں
ابھی سے دل کو مژدۂ وصال کیسے آ گیا
ابھی بساط رقص و رنگ بزم میں بچھی ہی تھی
رخ طرب پہ رنگ صد ملال کیسے آ گیا
تمہیں جو ناز تھا ذکیؔ بلندیوں پہ اس قدر
یہ کیا ہوا عروج پر زوال کیسے آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.