مرے اندر روانی ختم ہوتی جا رہی ہے
مرے اندر روانی ختم ہوتی جا رہی ہے
سو لگتا ہے کہانی ختم ہوتی جا رہی ہے
اسے چھو کر لبوں سے پھول جھڑنے لگ گئے ہیں
مری آتش فشانی ختم ہوتی جا رہی ہے
سلگتے دشت میں اب دھوپ سہنا پڑ گئی ہے
تمہاری سائبانی ختم ہوتی جا رہی ہے
ہمارا دل زمانے سے الجھنے لگ گیا ہے
تمہاری حکمرانی ختم ہوتی جا رہی ہے
سمندر سے سمٹ کر جھیل بنتے جا رہے ہیں
ہماری بے کرانی ختم ہوتی جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.