مرے اپنے نے ہی اک اجنبی کا روپ دھارا ہے
مرے اپنے نے ہی اک اجنبی کا روپ دھارا ہے
بڑا دلچسپ منظر ہے بڑا دل کش نظارا ہے
بڑی چاہت سے زیر لب جسے میں نے پکارا ہے
مرے دل کا سکوں ہے وہ مری آنکھوں کا تارا ہے
شب غم اور میں اک دوسرے کو چھوڑ دیں کیسے
مجھے اس کا سہارا ہے اسے میرا سہارا ہے
مٹا دیں آندھیاں رخسار گل سے گرد کو جیسے
زمانے کے حوادث نے مجھے ایسے نکھارا ہے
بلا کی دھوپ ہو آندھی ہو یا طوفان آنے دو
کہ صدیوں سے لگے بوڑھے شجر کو سب گوارا ہے
اسے پلکوں پہ رکھوں گا اسے دل میں بساؤں گا
ظفرؔ جو پھول سا چہرہ مجھے خود سے بھی پیارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.