مرے اپنوں کو بس یہ کھل رہا تھا
مرے پیچھے زمانہ چل رہا تھا
لہو کی بو محل سے آ رہی ہے
یہاں شاید کبھی مقتل رہا تھا
پرندو حق سے بیٹھو بلڈنگوں پر
کہ پہلے اس جگہ جنگل رہا تھا
لکھا تھا بے وفا اک بار مجھ کو
سو اس کا ہاتھ برسوں شل رہا تھا
تری دستار اچھلی اب معلم
کبھی جوتا ترا افضل رہا تھا
دھوئیں کی لہر تھی کچھ ہی چھتوں پر
مگر اندر سے ہر گھر جل رہا تھا
نبیلؔ اس سے چلو دانائی سیکھیں
وہی جو مدتوں پاگل رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.