مرے بدن کی تپش روح تک اتارے گا
مرے بدن کی تپش روح تک اتارے گا
وہ آئنے میں کبھی میرا روپ دھارے گا
شعور غم اسے دہرائے گا ہزاروں بار
یہ ایک رات کئی سال تک گزارے گا
کبھی تو آئے گی باد سموم اس جانب
کبھی تو وقت مجھے شاخ سے اتارے گا
یوں ننگے سر نہ چلو کوچۂ تصور میں
خیال لفظ کا پتھر اٹھا کے مارے گا
اے اہل شہر اٹھاؤ نہ اتنے اونچے مکاں
شب فراق کسے راستہ پکارے گا
ہوس کا عکس پڑے گا اکیلے کمرے میں
کوئی نہ ہوگا تو آئینہ آنکھ مارے گا
وہ لڑ جھگڑ کے چلا تو گیا ہے دور کہیں
نہ جانے اشکؔ مجھے کس طرح بسارے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.