مرے بدن پہ سجا ہے برہنگی کا لباس
مرے بدن پہ سجا ہے برہنگی کا لباس
یہی لباس ہوا میری زندگی کا لباس
مرا یہ جرم کہ میری انا کے شانوں پر
پڑا ہوا ہے غم مرگ دوستی کا لباس
نہ مجھ کو خواہش ہستی نہ آس مرنے کی
کہ اب لبوں نے دکھایا ہے تشنگی کا لباس
فصیل شہر پہ میری صدا بھی روشن ہے
زمانہ پھینکنے والا ہے تیرگی کا لباس
وہ جسم و جاں کو چھپائے تو پھر بھی عریاں ہے
کہ میری آنکھ میں رقصاں ہے رہبری کا لباس
لہو کے رنگ کی سرخی بدن کی ویرانی
کس اہتمام سے لایا ہے آدمی کا لباس
یہ گرم سرد ہوائیں یہ آندھیاں طاہرؔ
کہ چاک چاک ہوا اب کے آگہی کا لباس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.