مرے چارہ گر تجھے کیا خبر، جو عذاب ہجر و وصال ہے
مرے چارہ گر تجھے کیا خبر، جو عذاب ہجر و وصال ہے
یہ دریدہ تن یہ دریدہ من تری چاہتوں کا کمال ہے
مجھے سانس سانس گراں لگے، یہ وجود وہم و گماں لگے
میں تلاش خود کو کروں کہاں مری ذات خواب و خیال ہے
وہ جو چشم تر میں ٹھہر گیا وہ ستارہ جانے کدھر گیا
نہ نشاط غم کا ہجوم اب نہ ہی سبز یاد کی ڈال ہے
اسے فصل فصل بھی سینچ کر ملا سایہ اور نہ ملا ثمر
یہ عجیب عشق کا پیڑ ہے یہ عجیب شاخ نہال ہے
مرا حرف حرف اسی کا ہے مرے خواب خواب میں وہ بسا
جو قریب رہ کے بھی دور ہے اسے پانا کتنا محال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.