مرے چاروں طرف یہ سازش تسخیر کیسی ہے
مرے چاروں طرف یہ سازش تسخیر کیسی ہے
لرزتا رہتا ہوں یا رب تری تعمیر کیسی ہے
کبھی تو پوچھتی مجھ سے سبب میری اداسی کا
ہمیشہ ہنستی رہتی ہے تری تصویر کیسی ہے
اگر اس کے کرم کی دھوپ سے محروم رہتا ہوں
تو پھر یہ خانۂ دل میں مرے تنویر کیسی ہے
ہم اپنے آپ میں آزاد ہیں لیکن خداوندا
ہمارے دست و پا میں وقت کی زنجیر کیسی ہے
بچاتا ہے مجھے تیر و سناں سے کون روز و شب
جو مجھ کو کاٹتی رہتی ہے وہ شمشیر کیسی ہے
خلاؤں میں منور چار جانب عکس ہے کس کا
جو سطح آب پر روشن ہے وہ تصویر کیسی ہے
اگر تجھ سے مری آوارگی دیکھی نہیں جاتی
تو پھر پامال کرنے میں مجھے تاخیر کیسی ہے
ٹھہرتا ہی نہیں اخترؔ کوئی لمحہ مسرت کا
گزرتی ہی نہیں یہ ساعت دلگیر کیسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.