مرے دست جنوں کی فتنہ سامانی کو کیا کہئے
مرے دست جنوں کی فتنہ سامانی کو کیا کہئے
کہ اک عالم پریشاں ہے پریشانی کو کیا کہئے
جہان رنگ و بو کی وسعتیں وقعت نہیں رکھتیں
مرے جوش تخیل کی فراوانی کو کیا کہئے
کسی کی یاد سے قائم ہے رونق بزم امکاں میں
کسی کی یاد کے جلوؤں کی تابانی کو کیا کہئے
لب لعلیں سے پینے میں مجھے کیا عار ہے ہمدم
سسکتی چیختی اس نوع انسانی کو کیا کہئے
کسی صورت دل محزوں کو بہلایا نہیں جاتا
دل محزوں کی اس طرفہ پریشانی کو کیا کہئے
یہی موجیں کبھی رخ پھیر دیتی تھیں سفینوں کا
انہیں موجوں کی اب بے ساز و سامانی کو کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.