مرے دھیان میں ہے اک محل کہیں چوباروں کا
مرے دھیان میں ہے اک محل کہیں چوباروں کا
وہاں جاؤں کیسے رستہ ہے انگاروں کا
وہاں ہریالی کے کنج میں ایک بسیرا ہے
وہاں دریا بہتا رہتا ہے مہکاروں کا
تم دل کا دریچہ کھول کے باہر دیکھو تو
انبوہ گزرنے والا ہے دل داروں کا
مری خلوت کو یہ انسانوں کا جنگل ہے
مری وحشت کو یہ صحرا ہے دیواروں کا
اک پیلے رنگ کی دھند جمی ہے چہروں پر
کوئی آ کے دیکھے حال ترے بیماروں کا
ہم قریہ قریہ ملکوں ملکوں پھرتے ہیں
دنیا میں کوئی دیس نہیں بنجاروں کا
خواب کی دولت چین سے سونے والوں کی
تارے گننا کام ہے ہم بیداروں کا
- کتاب : Asaleeb (Pg. 607)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.