مرے دل میں گردش وقت کے کئی دور ایسے گزر گئے
مرے دل میں گردش وقت کے کئی دور ایسے گزر گئے
کہ جو ابھرے نقش تھے مٹ گئے جو مٹے نشاں تھے ابھر گئے
ذرا عہد ماضی کو جھانک لوں ذرا موڑ کے پیچھے بھی دیکھ لوں
مرا کارواں تھا وہ کیا ہوا مرے ہم سفر وہ کدھر گئے
وہیں یاد آتی ہیں صورتیں وہی دھندلی سی مورتیں
وہی ڈھونڈتا ہوں میں نقش پا کہ جو رہ گزر میں بکھر گئے
ہے وہی تو حاصل زندگی مجھے اب بھی ان پہ ہی ناز ہے
مری زندگی کے وہ رات دن تری یاد میں جو گزر گئے
نہ رہا وہ پہلا سا رابطہ نہیں دل سے دل کو وہ واسطہ
لیا نام تیرا کسی نے جب کئی داغ دل کے ابھر گئے
مرے جام قلب و جگر کے تھے کسی لحظہ خالی نہ رہ سکے
لیا نام تیرا کسی نے جب کئی داغ دل کے ابھر گئے
مرے ساز دل ذرا جاگ اب مجھے سوئے ہو گئیں مدتیں
یہ کنارہ دل کا خموش ہے یہاں کب کے طوفاں اتر گئے
انہیں جاں فزا مرے نغموں کا اے حبیبؔ حشر یہ کیا ہوا
کبھی گھٹ کے دل میں ہی رہ گئے کبھی لب پہ آ کے بکھر گئے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 18)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.