مرے دیے ترا نعم البدل رہا ہوں میں
مرے دیے ترا نعم البدل رہا ہوں میں
تو بجھ گیا ہے تو اب دیکھ جل رہا ہوں میں
یہ اور بات کہ ہم دونوں ہم قدم ہیں مگر
وہ میرے ساتھ نہ ساتھ اس کے چل رہا ہوں میں
یہ تو کہ تیرا ہیولیٰ کہ خواب ہے میرا
ذرا ٹھہر کہ ابھی آنکھیں مل رہا ہوں میں
وہ دوڑنے میں کہیں لڑکھڑا کے گر نہ پڑے
وہ جیت جائے سو آہستہ چل رہا ہوں میں
مہہ و نجوم نے مجھ سے بہت گزارش کی
سو شام ہونے سے پہلے ہی ڈھل رہا ہوں میں
سفر کا شوق ہے منزل کی کوئی چاہ نہیں
سو جان بوجھ کے رستے بدل رہا ہوں میں
قبول کرتے ہیں سب لوگ منہ بنا کے مجھے
پرانے نوٹ کی مانند چل رہا ہوں میں
مرے دماغ پہ دل غالب آ رہا ہے کمالؔ
ہر ایک چاپ پہ باہر نکل رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.