Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرے غیاب میں جس نے ہنسی اڑائی مری

شاہد ماکلی

مرے غیاب میں جس نے ہنسی اڑائی مری

شاہد ماکلی

MORE BYشاہد ماکلی

    مرے غیاب میں جس نے ہنسی اڑائی مری

    کسی نے کیا اسے حالت نہیں بتائی مری

    کشش کا رد کشش ہے عمل کا رد عمل

    بدن سے لمحہ بہ لمحہ گریز پائی مری

    میں ایک بار سمندر کو جاتا دیکھا گیا

    پھر اس کے بعد کہیں سے خبر نہ آئی مری

    الگ نہ کر سکا اب تک میں اس کے اجزا کو

    بعید کیا ہے کہ حیرت ہو کیمیائی مری

    نہ کچھ افق کا پتہ ہے نہ کچھ عمود کا ہے

    نہ جانے کیسی فضا میں ہے پر کشائی مری

    میں آپ تو کہیں اب تک پہنچ نہیں پایا

    مگر جگہ جگہ پہنچی ہے نارسائی مری

    مجھے تو عرصۂ برزخ تھا جاں کنی جیسا

    قیامت آئی تو سانسوں میں سانس آئی مری

    وضاحت اس کی کوئی اور کر سکے تو کرے

    مری سمجھ سے تو باہر ہے بے نوائی مری

    ہوا کے صفحے پہ فطرت نگاری کرتا رہوں

    شجر قلم ہوں سمندر ہوں روشنائی مری

    نکل پڑوں گا وہاں سے پھر اگلی دنیا کو

    کبھی جو ایک جہاں تک ہوئی رسائی مری

    کرن سے سانس کا مجموعہ نظم کرتا ہوں

    ہوا کو علم ہے تالیف ہے ضیائی مری

    زمیں کو جاتی ہے شاہدؔ نہ آسمانوں کو

    جس ایک راہ گزر پر ہے نقش پائی مری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے