مرے گلشن سے کانٹوں کی نگہبانی نہیں جاتی
مرے گلشن سے کانٹوں کی نگہبانی نہیں جاتی
بہاروں میں بھی اپنی چاک دامانی نہیں جاتی
گھٹائیں ظلم کی چاروں طرف سے گھیر لیتی ہیں
مگر کردار کے سورج کی تابانی نہیں جاتی
ضرورت روز کہتی ہے مجھے سمجھوتہ کرنے کو
مگر زردار کے در تک یہ پیشانی نہیں جاتی
ہزاروں بستیاں تاراج کر ڈالیں مگر پھر بھی
وطن کے دشمنوں کی فتنہ سامانی نہیں جاتی
نقابیں اوڑھ لی ہیں مصلحت کی جب سے چہروں پر
خود اپنی شکل بھی اب ہم سے پہچانی نہیں جاتی
کوئی غربت میں دونوں وقت کرتا ہے یہاں فاقے
کسی کے گھر سے دولت کی فراوانی نہیں جاتی
مجھے خود احتسابی کا ہنر بھی بخش دے مولیٰ
کہ اپنی کوئی خامی مجھ سے پہچانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.