مرے ہم نشیں مرے دل ربا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
مرے ہم نشیں مرے دل ربا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
نہ خیال کر مرا با خدا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
وہ گزارشیں وہ نوازشیں وہ شکایتیں وہ عنایتیں
مرے ساتھ ان کو بھی دے بھلا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
وہ سہے ہیں میں نے ترے ستم جو قلم سے ہو نہ سکیں رقم
مرا حال جو بھی ہوا ہوا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
مجھے اب کنارے سے کام کیا مجھے بحر غم میں ہی چھوڑ دے
اے مرے سفینے کے ناخدا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
تجھے واسطہ مرے حال کا مرے رنج و غم کا ملال کا
کسی اور پہ تو کر اب جفا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
تری اشک باری فضول ہے تری بے قراری فضول ہے
مرے غم نوا مرے دل ربا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
مری چاہ کا یوں ہی نام ہے تجھے اب رقیبوں سے کام ہے
بت بے وفا ستم آشنا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
میں نہیں ہوں قابل رنج و غم میں نہیں ہوں لائق رنج و غم
ہے شبانہ روز یہ التجا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
نہ وفا کی اب ہیں ضرورتیں نہ کرم کی اب مجھے خواہشیں
مری یاد سے تجھے فائدہ مجھے بھول جا مجھے بھول جا
کبھی دل کو تجھ سے پیار تھا وہ زمانہ اب تو گزر گیا
نہ وہ دل رہا نہ تو دل ربا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.