مرے ہم نشیں یہ ملال ہے مری زندگی کہیں کھو گئی
مرے ہم نشیں یہ ملال ہے مری زندگی کہیں کھو گئی
مجھے ڈس لیا ترے عشق نے مری دل کشی کہیں کھو گئی
کسی اجنبی کا ہوا نہیں مرا دل بھی کھل کے کھلا نہیں
مرا ربط ٹوٹا جو یار سے مری خوش دلی کہیں کھو گئی
وہ عروج تھا تو بتا مجھے یہ عجب سا کیسا زوال ہے
مرا حال اب تو عذاب ہے مری تازگی کہیں کھو گئی
نہ ہی خواب میں کوئی روپ ہے نہ ہی سوچ میں کوئی رنگ ہے
ترا عکس مجھ سے ہے دور جو مری بندگی کہیں کھو گئی
میں کھڑا ہوں کس کے مکان میں میں بجھا بجھا ہوں جہان میں
مرا دل بھی لگتا ہے غیر کا مری دل لگی کہیں کھو گئی
وہ جو مہرباں تھا خیال کا مری گہری سوچ و بچار کا
اسی مہرباں کے بچھڑنے پر مری پختگی کہیں کھو گئی
مجھے مان تھا کہ جو زخم ہیں یہ صلے رہیں گے سدا یوںہی
مرے چاک سلتے ہی پھٹ گئے مری عمدگی کہیں کھو گئی
میں دریدہ ہجر کا باسی ہوں جو مچل رہا ہے وصال کو
ترا لمس نکھرا جو خواب میں مری خستگی کہیں کھو گئی
تو کہاں گیا مرے ہم نشیں مرے نقش مجھ سے ہیں ہم کلام
مجھے ہے گماں ترے عشق میں وہ شگفتگی کہیں کھو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.