Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرے ہم رقص سائے کو بالآخر یونہی ڈھلنا تھا

فرح اقبال

مرے ہم رقص سائے کو بالآخر یونہی ڈھلنا تھا

فرح اقبال

MORE BYفرح اقبال

    مرے ہم رقص سائے کو بالآخر یونہی ڈھلنا تھا

    کوئی موسم نہیں رکتا سو موسم کو بدلنا تھا

    تقاضا مصلحت کا تھا ہوا سے دوستی کر لیں

    چراغوں کو اجالے تک یونہی ہر طور جلنا تھا

    اسے تو یہ اجازت تھی وہ جب چاہے پلٹ جائے

    سفر میرا تو باقی تھا مجھے تو یونہی چلنا تھا

    تلاطم میں بہا کر جو مری ہستی کو لے جاتی

    اسی موج تمنا سے مجھے پہلے سنبھلنا تھا

    ہمیں بھی سبز رنگت کا وہ پیراہن عطا ہوتا

    ہماری آستینوں میں اگر سانپوں کو پلنا تھا

    ہمیشہ اپنے کاسے میں دعاؤں کی طلب رکھی

    دعاؤں کے وسیلے سے برا ہر وقت ٹلنا تھا

    بتایا تھا کہ یہ جوہر بہت نایاب ہے جاناں

    اسے کھو کر تمہیں یونہی فقط ہاتھوں کو ملنا تھا

    شب غم کی طوالت سے نہ گھبرانا فرحؔ آخر

    یہ سورج ڈھل بھی جائے تو اسے پھر سے نکلنا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 173)
    • Author : Farah iqbal
    • مطبع : Alhamd Publications (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے