مرے ہر لفظ کی توقیر رہنے کے لیے ہے
مرے ہر لفظ کی توقیر رہنے کے لیے ہے
میں وہ زندہ ہوں میری تحریر رہنے کے لیے ہے
ستم گر نے جو پہنائی مرے دست طلب میں
یہ مت سمجھو کہ وہ زنجیر رہنے کے لیے ہے
مرا آئینۂ تصنیف دیتا ہے گواہی
مرا ہر نقطۂ تفسیر رہنے کے لیے ہے
رہے گا تو نہ تیرا ظلم پر روز ابد تک
ہمارے درد کی جاگیر رہنے کے لیے ہے
جسے میر نگاہوں نے کبھی دیکھا نہیں ہے
مرے دل میں وہی تصویر رہنے کے لیے ہے
سر باطل کیا دو لخت جس نے بھی جہاں میں
سلامت بس وہی شمشیر رہنے کے لیے ہے
جنون شوق تخریب جہاں مٹ کر رہے گا
مگر ہر جذبۂ تعمیر رہنے کے لیے ہے
نہ لکھا شعر کوئی اور سمجھ بیٹھے ہیں ناداں
ادب میں حربۂ تشہیر رہنے کے لیے ہے
گزر جائیں گے ہم دار فنا سے بخشؔ لیکن
ہمارے شہر کی تاثیر رہنے کے لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.