مرے ہی دل سے تو پوچھ کتنی تری اداؤں میں زندگی ہے
مرے ہی دل سے تو پوچھ کتنی تری اداؤں میں زندگی ہے
جے کرشن چودھری حبیب
MORE BYجے کرشن چودھری حبیب
مرے ہی دل سے تو پوچھ کتنی تری اداؤں میں زندگی ہے
ترا ستم بھی کرم ہے مجھ پر تری جفاؤں میں زندگی ہے
جو تیرے جلوؤں سے ہے فروزاں جو تیری نکہت سے جھومتی ہے
جو تیرے نغموں سے گونج اٹھے انہیں فضاؤں میں زندگی ہے
انہیں سے رنگیں ہے بزم ہستی انہیں سے نکھر ہے حسن دنیا
جو چاہیں سمجھیں جہان والے مری خطاؤں میں زندگی ہے
خوشی میں سر دھننے والو سن لو کہ کتنا شیریں ہے نغمۂ غم
جو ٹوٹے دل سے صدائیں اٹھی انہیں صداؤں میں زندگی ہے
رچی ہے سرگوشیاں سی جن میں ہمارے راز و نیاز کی ہی
جو حسن و الفت سے ہی بسی ہے انہیں ہواؤں میں زندگی ہے
غرور کتنا بھی تم کو اپنے ہو ذہن و بازو کی قوتوں پر
ذرا تو بے کس دلوں سے پوچھو کہ کیا دعاؤں میں زندگی ہے
تری حسیں کا ہو ساز بجتا کہ آبشاروں کا ہو ترنم
ہو رقص گل یا نوائے بلبل انہیں نواؤں میں زندگی ہے
جو بے نیاز زر زمیں ہے جو دل کی دولت سے ہی غنی ہے
حبیبؔ ان کو سمجھ نہ کمتر انہیں اداؤں میں زندگی ہے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 28)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.