مرے اظہار نے غیبی سخن کو اوڑھ رکھا ہے
مرے اظہار نے غیبی سخن کو اوڑھ رکھا ہے
یقیں نے بھی گماں کی اک کرن کو اوڑھ رکھا ہے
کوئی سمجھوتہ بھی ممکن ہے کیا ترک محبت میں
اسی اک سوچ نے جیسے گھٹن کو اوڑھ رکھا ہے
پلٹ آئے تو ہیں ہم صلح کی شرطوں کو ٹھکرا کر
مگر پیروں نے صدیوں کی تھکن کو اوڑھ رکھا ہے
جبینوں پر نشاں سجدوں کے ہیں ہاتھوں میں شمشیریں
عقیدے نے تشدد کے بدن کو اوڑھ رکھا ہے
رگوں میں دوڑتی پھرتیں ہیں سوئیاں زہر میں ڈوبی
کہ دل نے خون میں بہتی چبھن کو اوڑھ رکھا ہے
چھپا لیتا ہے سارے زخم دیدہ زیب و دلکش ہے
صدفؔ کی روح نے ایسے بدن کو اوڑھ رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.