مرے جذبات سے یہ رات پگھل جائے گی
مرے جذبات سے یہ رات پگھل جائے گی
جسم تو جسم تری روح بھی جل جائے گی
آج تو حسن بھی مائل ہے مسیحائی پر
آج سے عشق کی تاریخ بدل جائے گی
زندگی ریت کی مانند مرے ہاتھ میں ہے
دیکھتے دیکھتے ہاتھوں سے پھسل جائے گی
لوگ کہتے ہیں ہمیں رسم وفا یاد نہیں
چھوڑیئے بات کہیں دور نکل جائے گی
وحشت عشق کی آندھی سے نہیں خوف مجھے
یہ وہ آندھی ہے جو اشعار میں ڈھل جائے گی
بے قراری ہے تو پھر کوچۂ جاناں میں چلو
ان کے دیکھے سے طبیعت بھی سنبھل جائے گی
کون کرتا ہے رقم اپنے جنوں کا قصہ
کون کہتا ہے خرد اس سے بہل جائے گی
غنچۂ درد کو آنکھوں میں نمو دی ہے شکیلؔ
یہ کلی اشک بہانے سے مسل جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.