مرے جنوں کو ہے تجھ سے ثبات پھر ملنا
مرے جنوں کو ہے تجھ سے ثبات پھر ملنا
مری نظر کی حسیں کائنات پھر ملنا
کبھی جو دن کے اجالے میں آ نہ پائے اگر
تو شوق دید میں جاگے گی رات پھر ملنا
بس ایک تو ہی بہانہ ہوا ہے جینے کا
وگرنہ درد ہے ساری حیات پھر ملنا
ہزار رنگ ہیں تیرے کہ مجھ سے لپٹے ہیں
جلو میں لے کے دھنک کی برات پھر ملنا
سنی ہوئی ہے تری آنکھ کی زباں میں نے
تجھے سنا سکوں اس دل کی بات پھر ملنا
چٹخ چٹخ کے مرے ہونٹ دے رہے ہیں صدا
پھر آنا لوٹ کے جوئے فرات پھر ملنا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 484)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.