مرے جنوں کو ہوس میں شمار کر لے گا
مرے جنوں کو ہوس میں شمار کر لے گا
وہ میرے تیر سے مجھ کو شکار کر لے گا
مجھے گماں بھی نہیں تھا کہ ڈوبتا ہوا دل
محیط جسم کو اک روز پار کر لے گا
میں اس کی راہ چلوں بھی تو فائدہ کیا ہے
وہ کوئی اور روش اختیار کر لے گا
فصیل شہر میں رکنے کی ہی نہیں یہ خبر
جو کام ہم سے نہ ہوگا غبار کر لے گا
وہ گل بدن کبھی نکلا جو سیر صحرا کو
تو اپنے ساتھ ہوائے بہار کر لے گا
جہاں پہ بات فقط نقد جاں سے بنتی ہو
وہ خوش کلام وہاں بھی ادھار کر لے گا
ہم ایسے لوگ بہت خوش گمان ہوتے ہیں
یہ دل ضرور ترا اعتبار کر لے گا
کھلے گا اس پہ ہی انجمؔ خلیق باب قبول
جو اپنا حق طلب استوار کر لے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.