مرے جنوں میں مری وفا میں خلوص کی جب کمی ملے گی
دلچسپ معلومات
دلّی 1949
مرے جنوں میں مری وفا میں خلوص کی جب کمی ملے گی
چمن گرفت خزاں میں ہوگا بہار اجڑی ہوئی ملے گی
جواں ہے ہمت ہے عزم محکم نظر اٹھائیں تو اہل دانش
الم کے تاریک افق پہ روشن شعاع امید بھی ملے گی
تصور اس ماہرو کا ہوگا کبھی تو دل میں ضیا بدامن
کبھی تو ظلمت کدے میں ہم کو کھلی ہوئی چاندنی ملے گی
مرا پتہ پوچھ کر نہ توڑو سکوت میرا جمود میرا
بلند محلوں میں رہنے والو کہاں مری جھونپڑی ملے گی
یہ کور چشمی کا ہے تماشا کہ ظلمتوں کی تہیں جمی ہیں
نظر سے پردہ ہٹا کے دیکھیں یہاں وہاں روشنی ملے گی
روایتی پیکر غزل میں بھرا ہے رنگ جدید میں نے
ضیاؔ مرے شعر میں مہیا کوئی نئی بات ہی ملے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.