مرے کاغذ پہ ہیں لفظوں کے تابندہ ستارے
مرے کاغذ پہ ہیں لفظوں کے تابندہ ستارے
زمین شعر سے نکلے درخشندہ ستارے
بساط رفتگان فن لپیٹی جا چکی ہے
سر چرخ ہنر موجود ہیں زندہ ستارے
مقدر کی لکیریں کھینچنے والا خدا ہے
نہیں ہوتے مقدر کے نویسندہ ستارے
ندامت کے سبب کیا منہ دکھائیں گے سحر کو
کہ ہیں جرم تنک تابی پہ شرمندہ ستارے
نہ ہوں گے بیعت شب کے لیے تیار ہرگز
وہ موجودہ ستارے ہوں کہ آئندہ ستارے
فصیل وقت پر کندہ رہے گا نام اپنا
کہ ہم ہیں عہد حاضر کے نمائندہ ستارے
زمیں کے گوشے گوشے پر نظر رکھتے ہیں یاورؔ
جمال صبح فردا کے ہیں جوئندہ ستارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.