مرے خیال کا سایہ جہاں پڑا ہوگا
برنگ رنگ طلسم رواں پڑا ہوگا
وفور یاس میں امید جب جلی ہوگی
سمے کی آنکھ میں کچھ تو دھواں پڑا ہوگا
اتر گئی جو اندھیروں میں ہنس کے اس پہلی
کرن کا پاؤں نہ جانے کہاں پڑا ہوگا
شعور نو کے جب آئینے اڑ رہے ہوں گے
عجیب عکس مہ و کہکشاں پڑا ہوگا
ہر آہ سرد لبوں تک پہنچ گئی ہوگی
ہر آہ سرد کا دل پر نشاں پڑا ہوگا
کسے خبر تھی کہ گلچیں کی قید میں اک دن
گلوں کے سامنے خود باغباں پڑا ہوگا
قسم تری مرے مولا وہ دن قریب ہے جب
زمیں کے پاؤں ترا آسماں پڑا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.