مرے خیمے خستہ حال میں ہیں مرے رستے دھند کے جال میں ہیں
مرے خیمے خستہ حال میں ہیں مرے رستے دھند کے جال میں ہیں
ارشد عبد الحمید
MORE BYارشد عبد الحمید
مرے خیمے خستہ حال میں ہیں مرے رستے دھند کے جال میں ہیں
مجھے شام ہوئی ہے جنگل میں مرے سارے ستارے زوال میں ہیں
مجھے رنگوں سے کوئی شغل نہیں مجھے خوشبو میں کوئی دخل نہیں
مرے نام کا کوئی نخل نہیں مرے موسم خاک ملال میں ہیں
آکاش ہے قدموں کے نیچے دریا کا پانی سر پر ہے
اک مچھلی ناؤ پہ بیٹھی ہے اور سب مچھوارے جال میں ہیں
یہ دنیا اکبر ظلموں کی ہم مجبوری کی انارکلی
ہم دیواروں کے بیچ میں ہیں ہم نرغۂ جبر و جلال میں ہیں
مرے دل کے نور سے بڑھ کے نہیں مری جاں کے سرور سے بڑھ کے نہیں
جو ماہ و مہر فلک پر ہیں جو لعل و گہر پاتال میں ہیں
اک مغرب آیا مشرق میں مری فوج کے ٹکڑے کر ڈالے
اب آدھے سپاہی جنوب میں ہیں اور آدھے سپاہی شمال میں ہیں
ایمان کی چھاگل پھوٹ گئی اعمال کی لاٹھی ٹوٹ گئی
ہم ایسے گلہ بانوں کے سب ناقے خوف قتال میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.