مرے خلوص کی شدت سے کوئی ڈر بھی گیا
مرے خلوص کی شدت سے کوئی ڈر بھی گیا
وہ پاس آ تو رہا تھا مگر ٹھہر بھی گیا
یہ دیکھنا تھا بچانے بھی کوئی آتا ہے
اگر میں ڈوب رہا تھا تو خود ابھر بھی گیا
اے راستے کے درختو سمیٹ لو سایہ
تمہارے جال سے بچ کر کوئی گزر بھی گیا
کسی طرح سے تمہاری جبیں چمک تو گئی
یہ اور بات سیاہی میں ہاتھ بھر بھی گیا
اسی پہاڑ نے پھونکے تھے کیا کئی جنگل
جو خاک ہو کے مرے ہاتھ پر بکھر بھی گیا
یہیں کہیں مرے ہونٹوں کے پاس پھرتا ہے
وہ ایک لفظ کہ جو ذہن سے اتر بھی گیا
وہ شاخ جھول گئی جس پہ پاؤں قائم تھے
شکیبؔ ورنہ مرا ہاتھ تا ثمر بھی گیا
- کتاب : Kulliyat-e-Shakiib Jalali (Pg. 426)
- Author : Mohd Nasir Khan
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.