مرے لہو کی تمازت ہے اور اکیلا میں
مرے لہو کی تمازت ہے اور اکیلا میں
اندھیری شب کی مسافت ہے اور اکیلا میں
مرے قبیلے میں بھی سچ کا قتل ہوتا ہے
وہی پرانی روایت ہے اور اکیلا میں
نئے شعور کا انسان مجھ میں زندہ ہے
زمانے بھر کی ملامت ہے اور اکیلا میں
میں اپنی جنگ میں ناکام ہو نہیں سکتا
مرے خیال کی طاقت ہے اور اکیلا میں
تلاش کا یہ سفر اتنا سہل بھی تو نہیں
کوئی بلا کوئی دہشت ہے اور اکیلا میں
مری غزل یہ مرا فن یہ شاعری شوکتؔ
نئے دنوں کی بشارت ہے اور اکیلا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.