مرے لیے تو یہ سانحہ بھی نیا نہیں تھا
مرے لیے تو یہ سانحہ بھی نیا نہیں تھا
مسافت جاں کا ہم سفر بھی مرا نہیں تھا
لبوں پہ پہنچے تو نیم جاں تھے حروف سارے
سماعتوں کا کوئی دریچہ کھلا نہیں تھا
نہ مل سکی اس کو روشنی کی کوئی بشارت
کہ تیرگی کا عذاب اس نے سہا نہیں تھا
نگاہ گلشن میں جو کھٹکتا تھا خار بن کے
گلے لگا کر اسے جو دیکھا برا نہیں تھا
وہ صاحب اختیار و مسند وہ میرا منصف
وہ حاکم مطلق العنان تھا خدا نہیں تھا
حریم جاں میں مہک رہا ہے وہ حرف خوشبو
کہ جو ابھی شاخسار لب پر کھلا نہیں تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 445)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.