مرے مد مقابل تیر خنجر اور بھالے ہیں
مرے مد مقابل تیر خنجر اور بھالے ہیں
مگر ایسے کئی بھالے مرے دل نے سنبھالے ہیں
مقید دائرہ در دائرہ ہے زندگی میری
مرے ہر چاند کے چاروں طرف تاریک ہالے ہیں
کٹے کی زندگی کیسے مسلسل جبر میں رہ کر
سفر صحرا کا ہے اور پاؤں میں چھالے ہی چھالے ہیں
بھلا سکتا ہوں کیسے وار جو سینے پہ کھائے ہیں
کہ اس کے زخم بھی اولاد کی مانند پالے ہیں
حقیقت تو یہ ہے ہر عہد کے کردار یکساں ہیں
وہی سقراط ہے اور زہر سے لبریز پیالے ہیں
مرے گھر میں ہے کیا رکھا تری خدمت گزاری کو
کہ میرے پاس تو مہمان جاں غم کے نوالے ہیں
بڑھوں آگے کہ پیچھے لوٹ جاؤں اے سہیلؔ امجد
مرے پیچھے ہیں گہری کھائیاں آگے ہمالے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 330)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.