مرے مٹنے پہ گر تو بھی مٹا ہوتا تو کیا ہوتا
مرے مٹنے پہ گر تو بھی مٹا ہوتا تو کیا ہوتا
تجھے بھی صبر اے دل آ گیا ہوتا تو کیا ہوتا
چلے آتے ہیں لاکھوں سرفروشی کی تمنا میں
ترا کوچہ اگر دار الشفا ہوتا تو کیا ہوتا
عدم سے میں نہ آتا اس جہاں میں غم اٹھانے کو
اگر ہستی مجھے تیرا پتا ہوتا تو کیا ہوتا
تجھی پہ منصفی ہے لے تو ہی انصاف سے کہہ دے
اگر تیری طرح میں بے وفا ہوتا تو کیا ہوتا
ستارے کیوں دکھاتی مجھ کو دن بھر میری ناکامی
وہ شب کو مل کے افشاں آ گیا ہوتا تو کیا ہوتا
سر شوریدہ کو میں پتھروں سے پھوڑتا پھرتا
بت کافر جو تو میرا خدا ہوتا تو کیا ہوتا
ثبات اس کو نہیں پھر بھی فدا ہے حضرت انساں
جو یہ دار فنا دار بقا ہوتا تو کیا ہوتا
کسی کے پاس رہ کر بھی تڑپتے ہجر میں نادرؔ
ہمیں جنت میں بھی کچھ آسرا ہوتا تو کیا ہوتا
- کتاب : Deewan-e-Nadir (Pg. 69)
- Author : Abul Khayal Nadir Shahjahanpuri
- مطبع : Jasper Paul John Robert paul memorial Society (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.