مرے نالوں میں ہمسر جوش دریا ہو نہیں سکتا
مرے نالوں میں ہمسر جوش دریا ہو نہیں سکتا
مرا ہم گرد صحرا میں بگولا ہو نہیں سکتا
دوا سے ہجر کا بیمار اچھا ہو نہیں سکتا
دعا سے دیکھیں ہو سکتا ہے کچھ یا ہو نہیں سکتا
وہ بلبل ہوں کہ فصل گل میں غوغا ہو نہیں سکتا
وہ طوطی ہوں کہ آئینے سے گویا ہو نہیں سکتا
گراں جانی بھی اس سنجیدگی کے ساتھ ہے مجھ میں
کہ کوہ کوہ کن پاسنگ میرا ہو نہیں سکتا
چھپاؤ شکل یا تقریر پر بے پردہ کہتا ہوں
کہ مجھ کو تم سے تم کو مجھ سے پردا ہو نہیں سکتا
وہ ذرہ ہوں کہ خورشید قیامت بھی نہ چمکائے
وہ قطرہ ہوں سمندر سے بھی دریا ہو نہیں سکتا
وہ گمرہ ہوں کہ خضر آئے ہدایت کو تو گمرہ ہو
وہ مردہ ہوں کہ عیسیٰ سے بھی زندہ ہو نہیں سکتا
وہ وحشی ہوں کہ مجھ سے بھاگتا ہے آہو وحشت
وہ مجنوں ہوں کوئی ہم پیشہ میرا ہو نہیں سکتا
وہ سرگشتہ ہوں وحشت ہر قدم چکراتی ہے مجھ سے
مرے دورے میں کوئی سر بہ صحرا ہو نہیں سکتا
قبول خاطر و لطف سخن اے رشکؔ اور ہی ہے
نہیں تو شاعروں سے اور کیا کیا ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.