مرے نالوں میں اتنا تو اثر ہے
مرے نالوں میں اتنا تو اثر ہے
شب غم ہے مگر کچھ مختصر ہے
امیدیں لائے تھے غم لے کے اٹھے
یہ روداد حیات مختصر ہے
نہیں ہے دور کچھ منزل ہماری
زمانہ راہ میں حائل مگر ہے
اسیروں کو رہائی مل تو جائے
مگر شرط شکست بال و پر ہے
وہ راہیں جن کو سونا کر گئے وہ
انہیں پر آج تک میری نظر ہے
جہاں تم ہو وہاں ہیں لالہ و گل
جہاں ہم ہیں وہاں برق و شرر ہے
بدل ڈالا ہے جس نے میرا عالم
کسی کی اک نگاہ مختصر ہے
الٰہی خیر میرے آشیاں کی
صبا کے ساتھ پھر موج شرر ہے
مہ و خورشید کو سمجھا ہے منزل
خدایا کس قدر عاجز بشر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.