مرے نالوں سے جلتے ہیں مری آہوں سے جلتے ہیں
مرے نالوں سے جلتے ہیں مری آہوں سے جلتے ہیں
مرے دل کے نہاں خانے مرے ہاتھوں سے جلتے ہیں
حقیقت میں مسرت کی بہاریں جن کو حاصل ہیں
وہی اکثر مرے جھڑتے ہوئے خوابوں سے جلتے ہیں
مرا ان سے لپٹ جانا وہ اک لحظہ تصور تھا
حریف دل اسی دم سے مری بانہوں سے جلتے ہیں
شب غم سے مری رکتی اکھڑتی سانس چلتی ہے
مرے سب موت کے پیاسے مری راتوں سے جلتے ہیں
وہ آخر کیسری ملبوس میں عریاں نکل آئے
وہ کھل کے اب ہمارے زعفراں زاروں سے جلتے ہیں
وہ خوشبو نام جب سے کر لیا ورد زباں میں نے
تبھی سے عطر کے تاجر مری سانسوں سے جلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.