مرے نصیب کا لکھا بدل بھی سکتا تھا
مرے نصیب کا لکھا بدل بھی سکتا تھا
وہ چاہتا تو مرے ساتھ چل بھی سکتا تھا
یہ تو نے ٹھیک کیا اپنا ہاتھ کھینچ لیا
مرے لبوں سے ترا ہاتھ جل بھی سکتا تھا
اڑاتی رہتی ہے دنیا غلط سلط باتیں
وہ سنگ دل تھا تو اک دن پگھل بھی سکتا تھا
اتر گیا ترا غم روح کی فضاؤں میں
رگوں میں ہوتا تو آنکھوں سے ڈھل بھی سکتا تھا
میں ٹھیک وقت پہ خاموش ہو گیا ورنہ
مرے رفیقوں کا لہجہ بدل بھی سکتا تھا
انا کو دھوپ میں رہنا پسند تھا ورنہ
ترے غرور کا سورج تو ڈھل بھی سکتا تھا
رگڑ سکی نہ مری پیاس ایڑیاں ورنہ
ہر ایک ذرے سے چشمہ ابل بھی سکتا تھا
پسند آئی نہ ٹوٹی ہوئی فصیل کی راہ
میں شہر تن کی گھٹن سے نکل بھی سکتا تھا
وہ لمحہ جس نے مجھے ریزہ ریزہ کر ڈالا
کسی کے بس میں جو ہوتا تو ٹل بھی سکتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.