مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر
مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر
رہ گیا شوق دل زار میں ارماں ہو کر
زیست دو روزہ ہے ہنس کھیل کے کاٹو اس کو
گل نے یہ راز بتایا مجھے خنداں ہو کر
اشک شادی ہے یہ کچھ مژدہ صبا لائی ہے
شبنم آلودہ ہوا پھول جو خنداں ہو کر
ذرۂ وادئ الفت پہ مناسب ہے نگاہ
فلک حسن پہ خورشید درخشاں ہو کر
شوخیاں اس نگہ زیر مژہ کی مت پوچھ
دل عاشق میں کھبی جاتی ہے پیکاں ہو کر
شدت شوق شہادت کا کہوں کیا عالم
تیغ قاتل پڑی سر پہ مرے احساں ہو کر
اب تو وہ خبط مرے عشق کو کہہ کر دیکھیں
خود ہی آئینے کو تکنے لگے حیراں ہو کر
- کتاب : Intekhabe Kalam (Pg. 61)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.