مرے قلم میں تھے زندہ مرے بیان میں تھے
مرے قلم میں تھے زندہ مرے بیان میں تھے
وہ حرف حرف مرے دل کی داستان میں تھے
انہیں نگل گئی گمنامیوں کی تاریکی
زمیں کے لوگ جو شہرت کے آسمان میں تھے
ہماری ناؤ کو طوفان سے بچا لائے
تمہاری یاد کے جھونکے جو بادبان میں تھے
انہیں بھی درد کی فٹ پاتھ پر پڑے پایا
جو رنج و غم سے پرے پر سکوں مکان میں تھے
کبھی نہ شکوہ کیا ہم نے کم نصیبی کا
ستارے اپنے مقدر کے آسمان میں تھے
کوئی جواب نہیں جن کا اس سماج کے پاس
سوال ایسے بھی بچوں کے امتحان میں تھے
رکھے تھے میرے لئے وقت نے جو ترکش میں
وہ سارے تیر ستم گر تری کمان میں تھے
جہاں پہ روح مقدس کی جلوہ گاہیں ہیں
ہماری فکر کے پنچھی وہاں اڑان میں تھے
تمام عمر کڑی دھوپ چھو نہیں پائی
کہ ہم کسی کی محبت کے سائبان میں تھے
کبھی نہ شوق سفر کم ہوا مرا اے شوقؔ
نئے سفر کے ارادے مری تھکان میں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.