مرے رخسار پر آنسو کا قطرہ رک گیا ہوگا
مرے رخسار پر آنسو کا قطرہ رک گیا ہوگا
کسی کا اک حسیں چہرہ بہت دھندلا گیا ہوگا
نہ جانے کس طرح سے کر لیا اپنا اسیر اس نے
ہمارے ساتھ چل کر دور تک وہ آ گیا ہوگا
سمندر کی حسیں لہریں کنارے پر رکیں جیسے
وہ ایسے ہی میری دہلیز پر آ کر رکا ہوگا
مرے اشعار کے لفظوں کو کوئی چھو نہ پائے گا
کہ وہ اک لفظ میرے لب پہ آ کر رک گیا ہوگا
تڑپ جاتے ہیں اس مٹی کی خوشبو سے کبھی ہم تو
ہے اس دھرتی کا کوئی قرض جو یاد آ گیا ہوگا
یہ اونچے اونچے پربت دور تک پھیلے ہوئے سائے
یہ منظر اپنی یادوں میں زمانوں تک رہا ہوگا
کسی منزل پہ تو شاید بہاریں آ گئی ہوں گی
کوئی تو راستہ ہوگا جو پھولوں سے سجا ہوگا
کسی ماں کے لیے کتنی کٹھن وہ اک گھڑی ہوگی
کسی بچے کا خون جس وقت مٹی پر بہا ہوگا
کسی کی یاد کی پرچھائیاں تو ساتھ رہتی ہیں
یہ مانا وہ سمے کی دھند میں گم ہو گیا ہوگا
سفر کتنا حسیں ہو نازؔ خوابوں کا خیالوں کا
مگر یہ سلسلہ پھر ٹوٹ کر بکھرا ہوا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.