مرے سوال کا یاروں سے کیا جواب ملے
مرے سوال کا یاروں سے کیا جواب ملے
ملے جو اہل خرد بھی تو محو خواب ملے
یہ رنگ و بو تو فریب نظر کے جلوے ہیں
مری نگاہ کا دھوکا تھا جو سراب ملے
تلاش حق میں کبھی اس مقام تک پہنچا
کہ گرد راہ میں دیکھا تو آفتاب ملے
مرے تئیں یہ سخاوت ارے معاذ اللہ
سمندروں کی ضرورت ہو اور جناب ملے
قسم خدا کی نہ جاؤں گا سوئے مے خانہ
تری نگاہ سے مجھ کو اگر شراب ملے
نہ جانے کرنے لگے مجھ سے اب وہ کیوں پردہ
ملے ہیں پہلے وہ جب بھی تو بے حجاب ملے
اگر ہے فخر تو ہے اپنی بد نصیبی پر
تلاش خوب کی تھی اور مجھے خراب ملے
تمہارے شہر میں آئے تھے سیر کرنے کو
تمہارے شہر میں مجھ کو بہت عذاب ملے
سنا تھا میں نے کہ باغ و بہار ہیں تشنہؔ
ہجوم یاس کا اک بت بنے جناب ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.