مرے سینے میں پتھر سو رہا ہے
مرے سینے میں پتھر سو رہا ہے
شکستہ نیند محشر سو رہا ہے
اگر جاگا تو میں نکلوں گا باہر
ابھی دیوار میں در سو رہا ہے
ہماری پیاس جانے کب بجھے گی
کہ ہونٹوں پر سمندر سو رہا ہے
عجب بو آ رہی ہے آستیں سے
کہ جیسے کوئی خنجر سو رہا ہے
ہلانے میں لگے ہیں لوگ جس کو
اسی بنیاد پر گھر سو رہا ہے
کھڑے اشجار پتھر بن چکے ہیں
کہ چشمے پر سکندر سو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.