مرے سینے سے رنج و غم کی طغیانی نہیں جاتی
دلچسپ معلومات
1939 دسمبر
مرے سینے سے رنج و غم کی طغیانی نہیں جاتی
الٰہی کیا کروں دل کی پریشانی نہیں جاتی
مجھے غیروں کے جھوٹے دعوئ الفت سے کیا مطلب
غضب یہ ہے مری حق بات بھی مانی نہیں جاتی
کیا اس چشم عشق افروز نے برباد دنیا میں
مگر پھر بھی نظر کی فتنہ سامانی نہیں جاتی
تحیر ہے محبت کے نتائج تو نے دیکھے ہیں
مگر افسوس اے دل تیری نادانی نہیں جاتی
پڑے ہیں پیچ سنبل میں یہاں آئینہ حیراں ہے
تعجب ہے کہ گیسو کی پریشانی نہیں جاتی
جہاں میں ہر طرف سامان عشرت بھی مہیا ہے
سبب کیا ہے مری غم کی فراوانی نہیں جاتی
دلایا یاد اس پیماں شکن کو وعدہ کیوں میں نے
پریشاں ہوں کسی صورت پشیمانی نہیں جاتی
ہزاروں نامور آ کر بسے شہر خموشاں میں
مگر اس سر زمیں کی پھر بھی ویرانی نہیں جاتی
پئے دریافت اسرار حقیقت سب ہیں سرگرداں
فلک کے پار لیکن عقل انسانی نہیں جاتی
نتیجہ نیک ہے ایثار کا دنیا و عقبیٰ میں
حقیقت میں کبھی بے کار قربانی نہیں جاتی
اثر کیا خاک ہو میری فغاں کا اس پہ اے حافظؔ
مری آواز تک اس گھر میں پہچانی نہیں جاتی
- Soz-o-gudaaz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.