مرے سخن میں نئے رنگ بھرنے والا ہے
مرے سخن میں نئے رنگ بھرنے والا ہے
فلک سے چاند زمیں پر اترنے والا ہے
یہ ایک کام تو ہر شخص کرنے والا ہے
جو جی رہا ہے یقیناً وہ مرنے والا ہے
یہ سانحہ ہے عجب خیمۂ بدن سے پرے
سنا ہے قافلۂ جاں ٹھہرنے والا ہے
نظر جھکا کے مری سمت دیکھیے صاحب
ستارہ خاک سے میری ابھرنے والا ہے
سمیٹ رکھا ہے جس کو ردائے فرقت میں
وہ نور وصل کوئی دم بکھرنے والا ہے
نہیں خبر ہے کسی کو عذاب چیخوں کا
سماعتوں کی زمیں پر اترنے والا ہے
ہوں سنگ راہ کوئی شیشۂ جمال نہیں
یہ کون دیکھ کے مجھ کو سنورنے والا ہے
رہا جو خواب میں تمثیل آئنہ بن کر
مری نظر سے وہ منظر گزرنے والا ہے
کہیں تباہ نہ کر دے اسے یہ خبط اشہرؔ
ہوا کے پر وہ شکاری کترنے والا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.