مرے وجود کی قائم اساس رہنے دے
مرے وجود کی قائم اساس رہنے دے
زمیں کے جسم پہ کوئی لباس رہنے دے
مری تمام خوشی خوش دلی سے لے جا تو
جو تیرے غم ہیں وہ سب میرے پاس رہنے دے
مجھے تو پینا ہے آنکھوں سے تیری جی بھر کر
تو میرے سامنے خالی گلاس رہنے دے
کبھی کبھی مجھے تنہائیوں میں چھوڑ بھی دے
کبھی کبھی تو مجھے بھی اداس رہنے دے
یہ تلخ لہجہ ترا دل کو کر نہ دے گھائل
زبان و لب پہ ذرا سی مٹھاس رہنے دے
میں تجھ سے دور بہت ہو کے جی نہ پاؤں گا
تجھے قسم ہے مجھے اپنے پاس رہنے دے
تو میری پیاس کی شدت بجھا نہیں سکتی
اے چشم مست مرے لب کی پیاس رہنے دے
تعلقات نہ کر ترک اپنے شاداںؔ سے
کبھی کبھار تو ملنے کی آس رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.